کس قدر وہ سجا سجا بھیجا
دل بھی میرا دکھا دکھا بھیجا
اپنے دل کے حسین گلشن سے
ایک خط بھی لکھا لکھا بھیجا
دوستوں سا نہ دشمنوں جیسا
اس کا لہحہ دبا دبا بھیجا
زندگی میں بھی زندگی نہ رہی
اک اندھیرا اڑا اڑا بھیجا
آج کرتا ہے روح کو گھائل
رکھ کے دل کو جدا جدا بھیجا
منزل عشق پھر کہاں مشکل
خواہشوں کوفنا فنا بھیجا
تیرے گاؤں کی شام کے منظر
بامِ دل پر سجا سجا بھیجا
کانٹے چبھنے لگے ہیں سانسوں میں
پھول جھڑتے گرا گرا بھیجا
ایسی باتوں کو راز رہنے دو
راز دل بھی کھلا کھلا بھیجا
اب جو مجھ سے خفا یہ قسمت ہے
زندگی کو خفا خفا بھیجا
چاند تارے سجائیں گر محفل
شب کے لب پر جدا جدا بھیجا
خود کو طوفاں میں آزمائیں ذرا
اس جہاں میں صدا صدا بھیجا
وشمہ میں تو یہ چاہتی ہوں سدا
حال دل کودعا دعا بھیجا