اس رات کی پھر ایک سحر ڈھونڈ رہے ہیں
ہم خود کو گنوا کر بھی اگر ڈھونڈ رہے ہیں
ہم اپنے ستاروں کے مقدر کو بدلنے
پھر چاند کی دنیا میں نگر ڈھونڈ رہے ہیں
اس عمر میں ہم کو بھی ہے چھاؤں کی ضرورت
دنیا میں محبت کا شجر ڈھونڈ رہے ہیں
اس شام کی دنیا کے اندھیروں سے نکل کر
ہم رات کے راہی ہیں سحر ڈھونڈ رہے ہیں
ہے کوئی ادا کر دے ہمیں پیار کی دولت
دھرتی پہ وفاؤں کا نگر ڈھونڈ رہے ہیں
جو اپنی نگاہوں سے ہمیں جام پلا دے
میخانے میں ایسی وہ نظر ڈھونڈ رہےہیں
پھر کوئی صدا اپنے تعاقب میں ہے وشمہ
جب اپنی وفاؤں کا اثر ڈھونڈ رہے ہیں