اس رات کی پھر ایک سحر ڈھونڈ رہے ہیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Malaysia

اس رات کی پھر ایک سحر ڈھونڈ رہے ہیں
ہم خود کو گنوا کر بھی اگر ڈھونڈ رہے ہیں

ہم اپنے ستاروں کے مقدر کو بدلنے
پھر چاند کی دنیا میں نگر ڈھونڈ رہے ہیں

اس عمر میں ہم کو بھی ہے چھاؤں کی ضرورت
دنیا میں محبت کا شجر ڈھونڈ رہے ہیں

اس شام کی دنیا کے اندھیروں سے نکل کر
ہم رات کے راہی ہیں سحر ڈھونڈ رہے ہیں

ہے کوئی ادا کر دے ہمیں پیار کی دولت
دھرتی پہ وفاؤں کا نگر ڈھونڈ رہے ہیں

جو اپنی نگاہوں سے ہمیں جام پلا دے
میخانے میں ایسی وہ نظر ڈھونڈ رہےہیں

پھر کوئی صدا اپنے تعاقب میں ہے وشمہ
جب اپنی وفاؤں کا اثر ڈھونڈ رہے ہیں

Rate it:
Views: 435
12 Feb, 2016