اس سے پہلے کہ ڈھلے حسن کے سورج کا شباب
اس سے پہلے کہ جھلس جائیں یہ عارض کے گلاب
اس سے پہلے کہ ختم عمر رواں کا ہو یہ باب
اس سے پہلے کہ کھلے آنکھ بکھر جائیں یہ خواب
اس سے پہلے کہ عطا ہو کوئی نفرت کا عذاب
اس سے پہلے کہ بدل جائیں گناہوں میں ثواب
اس سے پہلے کہ حقیقت بھی بدل جائے سراب
اس سے پہلے کہ طبعیت پہ گراں گزرے رباب
آؤ پم اپنی محبت کو امر کر ڈالیں
عشق کے کوہِ گراں کو چلو سر کر ڈالیں