اس عشق نے بھی کیا سے کیا کر دیا

Poet: By: AF(Lucky), Saudi Arabia

اس عشق نے بھی کیا
کیا نہیں دیکھایا
کبھی موم سے پتھر بنا کر
شمع کی طرح پگھایا
کبھی پتھر کر کے دیواروں میں چنوایا
یہ عشق کبھی بہہ گیا چناب میں
کبھی کھو گیا ریگستان میں
کبھی چل پڑا قافلوں میں
کبھی سو گیا راستوں میں
کبھی ہار گیا یہ تفرتوں میں
لیکن پھر بھی جیت گیا یہ ازلوں سے
کبھی چلا گیا یہ خوابوں میں
یہ عشق آخر ہے کیا ۔۔۔۔۔۔؟
جو ٹھرا نہیں کبھی کسی کے نصیبوں میں
یہ کیسا روگ لگ گیا لکی
یہ کیسا تیر چل گیا
جو کبھی واپس آ نہ سکا
یہ کیسا منہ سے لفظ نکل گیا
ُاس کی تو نظر بس
ُاٹھ کر جھکی تھی
اور میرا دل نکل گیا
میں واپس آ نہ سکی اپنی دنیا میں
اس عشق نے مجھے کس دنیا کا کر دیا
یوں تو یہ جھکتا ہے ُخدا کے گھر
مگر ُخدا نے بھی اسے
کسی کے دل کا سوالی کر دیا
اس عشق نے بھی کیا سے کیا کر دیا

Rate it:
Views: 345
12 Feb, 2012