اس عشق کا شعادت آثار کون ہے
میری محبتوں کا ہی معمار کون ہے
خود میں جھانک کر پھر کہنا کہ
معیب فطرتوں سے مکار کون ہے
دروغ حلفی میں دنیا مرتی ہے
ان دلگیروں کا دلدار کون ہے
گلے سے غم کی گھونٹ نہیں اترتی
اتنا بھی عجیب صام دار کون ہے
نقابوں سے نکلی غضب آنکھیں
دیکھئے ان عقابوں کا شکار کون ہے
دکھوں میں بھی جینے کی منتیں
اپنی زندگی سے بیزار کون ہے