اس کو مرے آنے کا پتہ ہے کہ نہیں ہے

Poet: By: AB shahzad, Mailsi

اسکو مرے آنے کا پتہ ہے کہ نہیں ہے
پیغام مرا اس کو دیا ہے کہ نہیں ہے

کیسے یہ بنا یار کے کٹ زیست رہی ہے
آسان نہیں ہجر سزا ہے کہ نہیں ہے

لگ روگ گیا ہے یہ محبت کا بتاؤ
بیمار محبت کی دواہے کہ نہیں ہے

مت تولو ترازوں میں محبت کو ابھی تم
ایسے ہی بتا ؤ یہ وفا ہے کہ نہیں ہے

دن رات خیالوں میں مگن رہتا ہے جس کے
اب ملنے اسے یار گیا ہے کہ نہیں ہے

بے لوث محبت کی ہے مطلب کے بنا اب
نیکی کا یہ کیا کام جزا ہے کہ نہیں ہے

شہزاد محبت سے بلایا تھا تجھے گھر
تم آئے نہیں ہو یہ دغا ہے کہ نہیں ہے

Rate it:
Views: 866
14 Dec, 2020