اس کی گلی کے پھتروں کو جانتا ہوں میں

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

اس کی گلی کے پھتروں کو جانتا ہوں میں
گلشن کے کانٹوں کو بھی پہچانتا ہوں میں
اپنے ساتھ مجھے وہاں یار لیے چلو
تیری ہر بات میں کوئی تو ہے راز ضرور
جو آنکھوں میں تشنگی دل میں پیاس ہے
سینے میں بھرا رنج و غم ہے لبوں پر مسکراہٹ
کچھ بھی کہہ برسوں سے پہچانتا ہوں میں
تیری خاموشی میں کوئی تو راز ہے
دل کا چراغ گل ہے تو پھر کیوں آنکھ لال ہے
تیرا جواب ٹھیک ہے کیا تجھ سے سوال کروں
گزری ہوئی کل کا کیا میں ملال کروں
ناخوش گلستان کا سبب خزاں سے جا کے پوچھ
شب کا حال زرا تاروں سے جا کے پوچھ
تو ہنس ڈال گیا میری ہر بات کو قلزم
ہے سگندل دوست میرا مانتا ہوں میں

Rate it:
Views: 601
23 Jul, 2010