اس کے جانے کا رہا دل کو ملال بہت
رو رو آنکھوں نے کیا اپنا برا حال بہت
اس نے سوچا نہ کبھی میرے بارے میں افسوس
مجھے لحد میں بھی رہا اس کا خیال بہت
لوگوں نے میرے چہرے سے خوش گمانیاں لیں
دل کے اندر تو وگرنہ تھے وبال بہت
جس کی ہر بات پہ ہم سرتسلیم خم ہوئے
کرتا رہا میرے جنوں پہ وہ سوال بہت
اے میرے وطن تیری عزت و عظمت پہ
فدا ہیں دیکھہ ماؤں کے لال بہت
کچھہ اور حسینوں کی آرزو کے لیے کاشی
ہے خزانہ دل اپنا مالامال بہت