اس کےپیار میں یہ کمائی ہوئی ہے
نصیب عمربھر کی تنہائی ہوئی ہے
جس کی خاطر چین و سکوں گنوایا
آج وہ بھی مجھ سےپرائی ہوئی ہے
اس طرح طوفاں بھی نہیں آتاکبھی
جیسے غموں کی چڑھائی ہوئی ہے
قسمت نےمجھ پہ اتنےستم ڈھائے
لگتا ہےشرم سےشرمائی ہوئی ہے
خواہشیں ایک ایک کرکہ مری ہیں
ارمانوں کی چادران پہ چڑھائی ہوئی ہے