ہاتھوں کی لکیروں میں
کوئی تو اس کے نام کی ہوتی
میری بھی سحر
اس کی شام سے جوان ہوتی
وہی ہوتا غرور میرا
میری بھی کبھی اس کے نام سے پہچان ہوتی
اس کے ہونٹوں پر کبھی
میرا بھی نام ہوتا
آنکھوں میں بھی اسکی
میری تصویر ہوتی
بیٹتھا جو شام کو
ہر فکر سے آزاد ہو کر
ایک پیالی چائے کی میری بھی ساتھ ہوتی
آنکھوں میں اس کی جو خواب ہوتے
ان خوابوں کی تعبیر
میرے ساتھ میں ہوتی