اسے لگتا ہے شاید یوں،
Poet: Sidra Subhan By: sidra subhan, Kohatاسے لگتا ہے شاید یوں
 کہ ہر اک بات اسکی ہے
 چمکتا دن اسی کے دم
 اندھیری رات اسکی ہے
 یہ میری ذات اسکی ہے
 اسے لگتا ہے شاید زندگی کے تلخ ہونٹوں پر رکھا یہ جام اسکا ہے
 سبھی خوشیاں،بکھرتے رنگوں کا نظام اسکا ہے
 متاع جاں اسی کی ہے،دل نیلام اسکا ہے
 اس لگتا شاید کہ ہمارا نام اسکا ہے
 اسے اکثر ہی لگتا ہے کہ جو کچھ اسکو لگتا ہے وہی سچ ہے
 مگر افسوس کہ اس بار کچھ ترتیب الٹی ہے
 میرے شام و سحر پہ اب کوئ پہرا نہیں اسکا
 ہزاروں عکس ہیں لیکن کوئ چہرا نہیں اسکا
 میں رنگ و نور کی بارش میں اکثر بھیگ جاتی ہوں
 بدلتے موسموں کا تاج پہنے گنگناتی ہوں
 میں دیکھو مسکراتی ہوں
 خلش ہے تو فقط اتنی
 چھبن ہے تو صرف یہ ہے
 میں اپنے نرم لہجے کی حلاوٹ بھول بیٹھی ہوں
 میں نفرت کرتے کرتے اب محبت بھول بیٹھی ہوں
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 