اسے پانے کی منزل بہت کڑی تھی
زندگی کی ہر سانس گلو میں اڑی تھی
میرا دامن دل جس میں جل کر خاکستر ہوا
وہ تیری محبت کا ایک پھلجھڑی تھی
دوراھے پر کھڑا کر کہ کہے چن لو راستہ
کیسی عجیب وہ فیصلے کی اک گھڑی تھی
اک شور برپا تھا دعوؤں کا منزل کے واسطے
کٹھن راستے پر جو مڑ کر دیکھا، میں تنہا کھڑی تھی
دو قدم ساتھ چل کر تھک گئے چلنے والے
ایسا کیا ہوا!ابھی تو ساری زندگی پڑی تھی
وہ الگ بات کہ سخت جان تھے سو جی گئے
ویسے!اسے کھونے کی شکست بہت بڑی تھی