اسے کہنا
وہ مجھ سے خفا رہے
برا بھلا کہے یا
بات بھی نہ کرے چاہے
جو سزا دے
اس کی ہر سزا منظور مگر
بس اتنی سی التجا ہے
اپنے گھر کے دروازے
نہ مجھ پہ بند کرے
دور گلی کے کسی
کونے سے ہی سہی
اسے دیکھنے کا حق نا ضبط کرے
میں ہی خطاوار سہی
مگر اتنی بڑی سزا نہ مسلط کرے
میرے جینے کی وجہ نہ ناپید کرے