اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے
Poet: ارشد ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiنہ جانے اب کہاں اس کا ٹھکانہ ہو گیا ہے
اسے دیدار کرائے زمانہ ہو گیا ہے
قرار آئے گا کیسے ملے بغیر اسے
اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے
ابھی تو آئے ہو کچھ دیر تو ٹھہر جاؤ
معطر آج مرا آشیانہ ہو گیا ہے
کیا غلط کیا جو ان کے پہلو میں بیٹھ گیا
ذرا سی بات پہ دشمن زمانہ ہو گیا ہے
تمہارا نام جو آیا مرے فسانے میں
مزاج تمہارا بڑا جارحانہ ہو گیا ہے
More Love / Romantic Poetry






