اشک ہوں آنکھ سے بے طرح گرا دو مجھ کو
ہوں اگر عہد محبّت تو نبھا دو مجھ کو
ایک بھر پور سراپا ہوں تری چاہت کا
کوئی موقع تو نہیں ہوں کہ گنوا دو مجھ کو
خون روتی ہوئی صدیوں سے تو بہتر ہے یہی
ایک ہنستا ہوا لمحہ ہی بنا دو مجھ کو
کسی صحرا کی طرح ہاتھ مرے پھیلے ہیں
اپنی زلفوں کی حسیں کالی گھٹا دو مجھ کو
میری قسمت میں نہیں چاند ستارے شاہی
جلتا بجھتا کوئی جگنو ہی دکھا دو مجھ کو