ہر روز باغ میں آتی تھی وہ
میرے دل کو بہت بھاتی تھی وہ
میں اس پہ مرتا تھا
مگر کچھ کہنے سے ڈرتا تھا
وہ مجھےدیکھتی رہتی تھی
آنکھوں کی زبانی بہت کچھ کہتی تھی
سوچتا تھا کیسے عیاں دل کا راز کروں
کیسےبات کرنے کا آغاز کروں
ایک ٹھنڈی آہ بھر کے
اپنے لہجے کو درست کر کے
اس طرح میں نے ہمت بڑھائی
قدرت کے مناظر کی بات چلائی
بولی یہ سب تو اک بہانہ ہے
لگتا ہے آپ نے حال دل سنانا ہے
میں نے کہا سچ فرمایا آپ نے
اچھا آئینہ دکھایا آپ نے
سوچتا تھا کیسے اپنی محبت کا اظہار کروں
خود کو امتحاں کے لیے تیار کروں
آنکھوں میں تیری صورت سمائی ہوئی ہے
دل میں تیری مورت بنائی ہوئی ہے
تیری الفت کا دم بھرنے لگا ہوں
سچے دل سے تجھے پیار کرنے لگا ہوں
اب اس دل کو سمجھاؤں کیسے
تجھے اپنا بناؤں کیسے
اپنے پیار کا سہارہ دے دو
مجے اپنا دل پیارا دے دو
اسے کبھی نا پامال کروں گا
اپنی جان سے زیادہ اسکا خیال کروں گا