اظہار-اول
Poet: M.Asghar By: M.Asghar, Birminghamہر روز باغ میں آتی تھی وہ
میرے دل کو بہت بھاتی تھی وہ
میں اس پہ مرتا تھا
مگر کچھ کہنے سے ڈرتا تھا
وہ مجھےدیکھتی رہتی تھی
آنکھوں کی زبانی بہت کچھ کہتی تھی
سوچتا تھا کیسے عیاں دل کا راز کروں
کیسےبات کرنے کا آغاز کروں
ایک ٹھنڈی آہ بھر کے
اپنے لہجے کو درست کر کے
اس طرح میں نے ہمت بڑھائی
قدرت کے مناظر کی بات چلائی
بولی یہ سب تو اک بہانہ ہے
لگتا ہے آپ نے حال دل سنانا ہے
میں نے کہا سچ فرمایا آپ نے
اچھا آئینہ دکھایا آپ نے
سوچتا تھا کیسے اپنی محبت کا اظہار کروں
خود کو امتحاں کے لیے تیار کروں
آنکھوں میں تیری صورت سمائی ہوئی ہے
دل میں تیری مورت بنائی ہوئی ہے
تیری الفت کا دم بھرنے لگا ہوں
سچے دل سے تجھے پیار کرنے لگا ہوں
اب اس دل کو سمجھاؤں کیسے
تجھے اپنا بناؤں کیسے
اپنے پیار کا سہارہ دے دو
مجے اپنا دل پیارا دے دو
اسے کبھی نا پامال کروں گا
اپنی جان سے زیادہ اسکا خیال کروں گا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






