تیرا جلوہ جو میں نے پایا ہے
اپنی آنکھوں میں وہ سمایا ہے
بت پرستی گئی نہیں کہ رقیب
اپنے دل میں تو نے بٹھایا ہے
یہ تکلف نہیں ہے میں نے تجھے
ہاتھ دوستی کا بھی بڑھایا ہے
تیری قربت نے زندگی میں صنم
پیار کرنا مجھے سکھایا ہے
دل کی حسرت نہ جگاؤ شاہد
بڑی مشکل سے تو سلایا ہے