اقرار کی صورت میں کہیں انکار کی صورت میں
ہم پیتے رہے یارو میخار کی صورت میں
الفت کے نشے میں فقط یہی ہوش ہے قائم اپنا
تمہی آ کے سنبھا لو گے ہمیں اغیار کی صورت میں
میرے پاس اگر تم اور تھوڑی دیر ٹھہر جاتے
یہ حشر بھی رک جاتا انتظار کی صورت میں
اس عشق نے ہمیں کتنے آداب سکھا ڈالے
ہم جھکتے گئے یار پیروکار کی صورت میں
اک بار مجھے تم نے کبھی دل سے پکارا تھا
وہ آتی ہے صدا اب بھی بہار کی صورت میں
ہوئی ہم سے خطا اتنی اسے اپنا سمجھ بیٹھے
اشتیاق تمہیں دوست ملا کیسا تختہ دار کی صورت میں