الجھ گئی جو محبت میں وہ جہاں سے ہم
اٹھا بھی دل سے وہ جو غم کہاں کہاں سے ہم
نہ جانے کون سی اس میں کشش تھی پوشیدہ
تمام عمر وہ چہرا مرا زباں سے ہم
ستم شعار سے ہم جیتے جی یہ کیوں کہہ دیں
کہ حوصلہ نہ ہمارا رہا عیاں سے ہم
ضرور ہو نہ ہو تو تھا مجھ ہی میں پوشیدہ
یہ ذوق سجدہ ہمیشہ سر آستاں سے ہم
گیا ہے منزلِ مقصود تک جو دیوانہ
یہ اہل ہوش ہمیشہ سے امتحاں سے ہم
نہ روک پاؤں گی ہرگز میں تیری رسوائی
ان آہٹوں پہ مری وہم کا گماں سے ہم
تمہیں خبر ہو تو دینا پتہ مجھے وشمہ
بنا کے دل مرا گھر اپنا آشیاں سے ہم