ان کے مال پہ جو ہم نہ گزارہ کرتے
پھر کوئی بات نہ ان کی گوارہ کرتے
ان کی خاطر تویہ جان بھی حاضر تھی
ایک بار ڈانٹ کے وہ اگر اشارہ کرتے
ان کے صحن میں دیوار نہ ہوتی اگر
ہم اپنے ہی گھر سے ان کا نظارہ کرتے
کاش پہلی محبت سے کچھ سیکھ لیتے
پھر ایسی خطا کبھی نہ ہم دوبارہ کرتے
جشن مناؤ کہ سستے میں چھوٹ گےاصغر
وہ مزید ساتھ رہتے تو کیا حال تمہارا کرتے