میری کسی بات کا وہ اعتبار نہیں کرتا
اپنے خیر خواہوں میں مجھے شمار نہیں کرتا
دل ہی دل میں تو چاہتا ہے مجھے
سرعام اس بات کا اظہار نہیں کرتا
نفرت میں ایسا انتہا پسند ہو گیا ہے
بھول کر بھی میانہ روی اختیار نہیں کرتا
مجھے رحم کی بھیک مانگنے کی عادت نہیں
وہ بھی اپنے ظلم میں اختصار نہیں کرتا
دھن دولت والوں پر تو ہر کوئی مرتا ہے
اصغر جیسے غریبوں سے کوئی پیار نہیں کرتا