اندهیری شام
Poet: palak gopalganjvi By: imran nazir, gopalganj,indiaتری زلفوں کے تلے شام گذارا ہے کوئی
تری صورت کو بغور نہارا ہے کوئی
لیکےتری ہی زلفوں سےمحبت کی خوشبو
اپنے دامن کو محبت سے سنوارا ہے کوئی
ہوبہو آج بهی رہتی ہے تیری صورت
ایسا لگتا ہے پردید نظارہ ہے کوئی
ڈهلتی ڈهلتی ہوئ وہ شام، نکلے جگنو
ویسےنکلےتهےجیسے نکلتا، تاراہے کوئی
ویرانےدل کے، مخزن سے بهری دنیا میں
پاکے تجھ کو یہ لگا تها کہ ہمارا ہے کوئی
آجا آجا کہ اب ہر اک آش لگی ہے تجھ سے
لیکے ہونٹو پے تیرا نام پکارا ہے کوئی
More Love / Romantic Poetry






