تری زلفوں کے تلے شام گزارا ہے کوئی
تری صورت کو بغور نہارا ہے کوئی
لیکےتری ہی زلفوں سےمحبت کی خوشبو
اپنے دامن کو محبت سے سنوارا ہے کوئی
ہوبہو آج بهی رہتی ہے تیری صورت
ایسا لگتا ہے پردید نظارہ ہے کوئی
ڈهلتی ڈهلتی ہوئ وہ شام، نکلے جگنو
ویسےنکلےتهےجیسے نکلتا، تاراہے کوئی
ویرانے دل کے، مخزن سے بهری دنیا میں
پاکے تجھ کو یہ لگا تها کہ ہمارا ہے کوئی
آجا آجا کہ اب ہر اک آش لگی ہے تجھ سے
لیکے ہونٹو پے تیرا نام پکارا ہے کوئی