میں تتلیوں کے نگر سے گزر کے آئی ہوں
اور اپنے ساتھ محبت کے رنگ لائی ہوں
ہر ایک دور میں زندہ روایتوں کے لئے
فصیل دار پہ میں ہئ تو مسکرائی ہوں
محبتوں میں عجب سلسلے ہیں جانِ وفا'
کبھی خود آئی کبھی میں بلا کے لائی ہوں
یہ رنگ و روپ تمہارا تمہیں مبارک ہو
میں زندگی کو نئے زاویوں میں لائی ہوں
یہ دھوپ چھاؤں کا منظر عجیب ہے اے وشمہ جی
میں موسموں کے سبھی رنگ دیکھ آئی ہوں