کیسے بکھرا مجروح تبسم لبوں پہ
کیسے پھیلی شفق بے اعتنائی کی
چاند چہرے پہ
اُس پل
پھر اُسکے بعد
کچھ نہیں یاد کس طرح
رخسار پہ سجے وفا کے موتی
ڈھلکا کیونکر اعتبار کا آنچل
احساس کی اونچائی سے گرتا ھوا
بھرم کے آبشار کا پانی
کس طرح ھوا منجمد محبت کی جھیل میں
تیری جفا کا نیل کنول
نفرت کی تمازت سے ھوا کیسے پتی پتی
اک ٹہوکا ھی تو تھا مگر اس کے بعد
سوال مر گئے سب ھی
جذبوں کا ھوا وصال ایسا
آہ اک قطرہء ندامت
اُسکے بعد
جو بدل گیا ھستی
کچھ اُسکی کچھ میری