فنکار ہے تو ہاتھ پہ سورج سجا کے لا
بجھتا ہوا دیا نہ مقابل ہوا کے لا
دریا کا انتقام ڈبو دے نہ گھر تیرا
ساحل سے روز روز نہ کنکر اٹھا کے لا
تھوڑی سی اور موج میں آ اے ہوائے گل
تھوڑی سی اُسکے جسم کی خوشبو چُرا کے لا
گر سوچنا ہے اہل مشیت کے حوصلے
میدان سے گھر میں اک میت اُٹھا کے لا
محسن اب اُسکا نام ہے سب کی زبان پر
کس نے کہا تھا اُس کو غزل میں سجا کے لا