خُدا بُھولایا اُس گُل کی پرستش کرکے،
اُسے ملے بھی تو ہم بے ایمان ملے،
جو ہم سے دُور پر دل کے قریب بیٹھا ہے،
گھڑی وہ آئے، کبھی وہ بھی مُجھے آن ملے،
سفید لبادے میں لپٹی، بکھریں بکھریں زُلفیں،
ملے ہم سے تو قسمت بھی پریشان ملے،
دل میں اب، بس اتنی سی حسرت ہے مانو،
کہ جس کے دل میں ہم بستے ہوں ہو مکان ملے۔