Add Poetry

اِس جہاں کی جھپکی میں خیال خام خوفناک ہیں بہت

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

اِس جہاں کی جھپکی میں خیال خام خوفناک ہیں بہت
واجب الوصُول وہم ہیں سارے حالتیں ہولناک ہیں بہت

دلوں کی سوداگری میں عہد و پیمان بھی ضروری نہیں
کچھ مخمور متفکر ہیں کہ نبھاؤ یہاں غضبناک ہیں بہت

سب زمانے کی کارگری، کل ودیا سے کوئی نہیں گذرا
قہقہوں کو قریب سے دیکھو رنج اَلم المناک ہیں بہت

نہ چیخو اُجرت لیئے شوق دل کا اَجر نہیں ہوتا
حق کیلئے بھل آواز اٹھے، باقی دراڑیں دھشتناک ہیں بہت

رُخ رک جاتے ہیں سبھی جب پلکیں پئمان تولتی ہیں
غالب ہو یا گرفت رہو آنکھیں یہ عجبناک ہیں بہت

تپش حسرتیں کبھی کبھی کناروں سے بھی گذرتی ہیں
سمندر کا مزاج کہتا ہے، پیاسے بھی اب چالاک ہیں بہت

 

Rate it:
Views: 309
03 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets