کبھی خوشی ہے تو
کبھی غم بھی ہے ساتھ
کبھی چہرے پر کِھلتے ہیں
گلاب تو
تو کبھی آنکھیں
پُرنم بھی ہیں ساتھ
مایوسی کا ڈیرا ہے اگر
تو روشن اُمید کا
دیا بھی ہے ساتھ
کسی کی جُدائی ہے آج اگر
تو کل کسی کے ملنے کا
احساس بھی ہے ساتھ
شکایت ہے کسی سے تو
محبت بھی تو ہے ساتھ
اِسی کا نام ہے زندگی
اِسی کا نام ہے زندگی