اِک دم سے ہی اُداس ہو جاتا ہے یہ دل
ناجانے کس کے خیالوں میں کھو جاتا ہے یہ دل
مسکراتے ہوئے محفل میں کہی بار اکثر
ہستے ہستے میرا بے چارہ رو جاتا ہے یہ دل
یادوں کی آگوش میں سر رکھ کے
پھر روتے روتے ہی سو جاتا ہے یہ دل
لے کے آنسوئوں کا اِک دھاگہ سا
ترے پیار کے وعدوں کو پرو جاتا ہے یہ دل
زندگی کے کھیتوں میں فضلِ گُل میں
یادوں کے پرانے بِیج پاگل بو جاتا ہے یہ دل
اِس دل نے میرا جینا حرام کیا ہے
سونے لگوں تو یاد کی سوئی چبو جاتا ہے یہ دل
اپنی یادوں کے بھی کام دیکھو سنگدل
ہستی ہیں حال پے جب رو جاتا ہے یہ دل
نہال نہ علاج ہو سکے ایسی مرضوں کے
شراب میں خود کو پھر ڈبو جاتا ہے یہ دل