اِک ملاقات میں کئی زمانے دے گیا ہے
کئی حقیتیں کئی فسانے دے گیا ہے
وہ مجھ سے ہارنے آیا ہے جِیتنے کیلئے
نئے خیال کو معنی پرانے دے گیا ہے
وہ دل کو توڑ گیا جوڑنے کی چاہت میں
میری حیات کو نئے بہانے دے گیا ہے
گداز دے گیا، دل کے ترانے لے گیا ہے
میری نگاہ کو منظر سہانے دے گیا ہے
ایک چوکھٹ پہ سر جھکانے کی تمنّا میں
کئی دربار کئی آستانے دے گیا ہے