آرزوئے دل
Poet: Ibn.e.Raza By: Ibn.e.Raza, Islamabadسنو تم کون ہو میری؟
بتاتی کیوں نہیں مجھ کو
کہو اے دل رُبا کچھ تو
ذرا یہ بھید تو کھو لو
سہانا خواب ہو میرا
یا کوئی آرزوئے دل
کہ تم انجان ہو کر بھی
بہت مانوس لگتی ہو
سنو اے اجنبی خواہش
یہ میرے دل کے بام و در
شکستہ ہیں ، بریدہ ہیں
یہاں کچھ لوگ رہتے ہیں
یہاں کچھ روگ رہتے ہیں
مبادا بے دھیانی میں
کیا ہو منتخب تم نے
یہ درد انگیز سا رستہ
ابھی بھی وقت ہے باقی
ابھی بھی سوچ سکتی ہو
شکایت پھر نہ کوئی ہو
کہ الفت کا سفر جاناں
اگردشوار نکلا تو
کہیں اے ناز نیں تم کو
کوئی گھاؤ نہ دے جائے
کہ یہ جو زخم ہوتے ہیں
بہت بے چین رکھتے ہیں
کہ جن کو وقت کا مرہم
اگر بھرنا کبھی چاہے
تو بے حد دیر لگتی ہے
بہت تکلیف ہوتی ہے
یہ گھاؤ بھر بھی جائیں تو
نشانی چھوڑ جاتے ہیں
کہانی چھوڑ جاتے ہیں
ابھی بھی سوچ سکتی ہو
کہیں ٹھوکر نہ لگ جائے
کہ پھر دوگام چلنا بھی
بہت مشکل نہ ہو جائے
محبت کی مسافت میں
عجب سے موڑ آتے ہیں
مسافر ہی سرِ منزل
ارادہ تو ڑ دیتے ہیں
سنو اے اجنبی خواہش
اگر اب بھی ارادہ ہے
اِسی رستے پہ چلنے کا
اِسی آتش میں جلنے کا
تو چپکے سے چلے آو
مری آغوش حاضر ہے
تمھارے ہی لیے جاناں
چلو یہ عہد کرتے ہیں
مصیبت ہو کہ راحت ہو
سبھی کچھ ساتھ جھیلیں گے
شبِ ظلمت مقدر ہو
کہ تپتی دھوپ سر پر ہو
نہ ہی ہم ساتھ چھوڑیں گے
نہ ہی ہم ہاتھ چھوڑیں گے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






