Add Poetry

اٹھ گئے ہیں سارے پردے اب نہاں کچھ بھی نہیں

Poet: دانیال حیدر جعفری By: دانیال حیدر جعفری, Islamabad

اٹھ گئے ہیں سارے پردے اب نہاں کچھ بھی نہیں
یہ زمیں یہ چاند تارے آسماں کچھ بھی نہیں

وقت نے بدلی جو کروٹ سب بدل کر رکھ دیا
اب وہ پہلے سا ہمارے درمیاں کچھ بھی نہیں

خلوتوں کی قید میں ہیں ہم ہجوم شہر میں
بن تیرے لگتا ہے جیسے اب یہاں کچھ بھی نہیں

کوچہِ یاراں کی عظمت کیا بتاؤں میں تمہیں
سامنے اس کے تو جنت کے مکاں کچھ بھی نہیں

ان کا سنگ در ہے سجدہ گاہ زمانے کے لیئے
اس کے آگے اولیا کے آستاں کچھ بھی نہیں

جلوہ گاہ ناز کے پردے ہٹے تو دیکھیو
اب تلک اے ناصحا تجھ پر عیاں کچھ بھی نہیں

عمر ساری ہم نے رستے ڈھونڈنے میں صرف کی
جب ملی منزل تو دیکھا کہ وہاں کچھ بھی نہیں

نے ہی گرد راہ ہے نے قافلوں کے ہیں نشاں
وہ جرس کا شور اور وہ کارواں، کچھ بھی نہیں

دیکھ حیدر آگے آگے عشق میں ہوتا ہے کیا
اب تلک جو بھی ہوا ہے یہ زیاں کچھ بھی نہیں
 

Rate it:
Views: 6
29 Nov, 2024
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets