اٹھا کے جلوہٰ جاناں دکھا دیا مجھ کو
جواز ِ پردہءِ کامل بتا دیا مجھ کو
جو میکدے کی شرابوں میں لطف ہوتا ہے
نگاہ و نین سے اک دم بھلا دیا مجھ کو
گماں کی حد سے پرے تھا خمار چہرے کا
شراب ِ دید نے ایسا مزہ دیا مجھ کو
مجھے بتا کیا بھلا تو زمیں کی باسی ہے
یا وصل ِ حور خدا نے کرا دیا مجھ کو
طلوع ِ عشق کی تازہ کرن بھی ایسی تھی
کہ جس کی آگ نے کامل جلا دیا مجھ کو
شمار ہوتا ہے مرزا بھی اب سخنور میں
یہ تو کیسا سلیقہ سکھا دیا مجھ کو