چلو کچھ خاب پھر سے اپنی آنکھوں میں سجا لیں ہم
تمہارا خوبصورت چہرہ آنکھوں میں بسا لیں ہم
کئی وعدے ابھی باقی ہیں جو ہم کو نبھانے ہیں
ابھی بھی وقت ہے ساری وفاؤں کو نبھا لیں ہم
بہت رنجور ہیں لیکن کبھی یہ ہو نہیں سکتا
ترے آگے ہو کے مجبور سر اپنا جھکا لیں ہم
بتا یوں دور رہنے کا ملے گا کب صلہ ہم کو
چلو جو درمیاں ہے فاصلہ اس کو مٹا لیں ہم
سیاہی پھیلتی جاتی ہے تیزی سے زمانے میں
اٹھو تاریک راتوں سے کوئی سورج نکا لیں ہم