اپنی زندگی سے فرار ہونا چاہوں
تیرے کاندھے پر رکھی وہ شال ہونا چاہوں
جو تیرے رخسار کو بار بار چھوئے
میرے ہمدم میں وہ بال ہونا چاہوں
جو تیرے دل سے نکلتے ہیں جذبات
میں ُان میں استعمال ہونا چاہوں
گرمی میں جو تیرا پسینا سوکھائے
میں وہ رومال ہونا چاہوں
تیری خاطر تیرے لیے
تیرے گرد پیار کا جال ہونا چاہوں
بے ضرورت ، بے مطلب سی دنیا میں
کالی راتوں میں نہال ہونا چاہوں
جیسے توں گنگونتا رہے ہر پل
تیرا پسندہ وہ تال ہونا چاہوں
جیسے توں کہیں خود میں چھپا لے
میں تیرے دل کا وہ ملال ہونا چاہوں
جو تجھے ہر دکھ سے بچا لے
میں وہ ڈھال ہونا چاہوں
جو محشر میں بھی تیرے کام آئے
میں وہ اعمال ہونا چاہوں