قریب سے نہیں تو دور دور سے ہی سہی
لیکن مجھ سے نظریں ملا کر ملو
تیری بے ُرخی مجھ سے برداشت نہیں ہوتی
مجھ سے محبت کا لباس پہن کر ملو
پھولوں سے خشبوں کبھی ُجدا ہو نہیں سکتی
میں پھول ہوں تو مجھے خشبوں بن کر ملو
حسریت سے مجھے دیکھنے کی کیا ضرورت ہے ؟
تم مجھ سے مجھ میں ُاتر کر ملو
میں ایک نادان تتلی کی طرح ہوں
مجھ سے ست رنگ بن کر ملو
سنو تمہاری طرح میں بھی انسان ہوں لکی
اپنی نظروں سے عقیدت کا غلاف ہٹا کر ملو