اسکے عارض سے جھلکتا وہ حیاء خیز وقار
اسکے ہونٹؤں کے گلابوں کا وہ پاکیزہ نکھار
جھیل سی آنکھوں میں کھلتے ہوئے معصوم کنول
اسکے ہاتھوں میں رچی رنگ حناء کی وہ بہار
کر عطا اسکو سماعت کہ کبھی وہ بھی سنے
میرے دل سے جو نکلتی ہے محبت کی پکار
کاش وہ جان لے دنیا میں اشہر سب سے الگ
کس قدر ٹوٹ کے کرتا ہے اسے کتنا پیار
اے خدا بس یہ دعا ایک تو پوری کردے
وہ پری ماہ جبیں حور تو میری کردے