اپنی ہی خواہشوں پر قربان ہوگی
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا ہر صبح شام دل میں تلاوت دعا دیے ہیں
کرتی ہوں میں تو جتنی عبادت خدا دیےہیں
دل میں چھپا ہوا ہے اک درد کا خزانہ
آغوش میں قضا کی شاہد دعا دیے ہیں
کیا جانے تو مسیحا یہ زخم ہے پرانا
تیرے کرم سے کل دنیا یہ بسا دیے ہیں
یہ حسن یہ بہاریہ تاروں کی روشنی ہیں
ایک سے بڑھ کر اک نظارے کھلا دیے ہیں
اپنی ہی خواہشوں پر قربان ہوگی
دل پہ مرے بھی کب سے حکومت خدا کیے ہیں
یارب گماں کو وسعت ایمان بخش دے ہیں
آنکھوں کو شرم کا مر ی جزدان ادا کیے ہیں
میری زباں کو یہ دے تاثیر لامکاں دے
اور دل کو عدل کا پیما ن بنا دیے ہیں
بھٹکا سکے نہ کوئی منزل سے اے خدا وہ
میرے گماں کو رستے پہچان بخشا دیے ہیں
دنیا کی چاہتوں کا بسیرا ہے قلب میں ہیں
تو اپنے عشق کا یہ وجدا کھلا دیے ہیں
دیکھا جو عرش سے تو فرشتوں نے یہ کہا ہیں
سو بار نور کو بھی بڑھ کر بسا دیے ہیں
اشعار کی زباں میں وشمہ کو دیکھا ہیں وہ
بے ربط دل کہ بہکی ہوئی یہ بنا دیے ہیں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






