اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا لے مجھ کو
Poet: Qateel Shafai By: Shazia Hafeez, Attockاپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا لے مجھ کو
میں ہوں تیرا نصیب اپنا بنا لے مجھ کو
مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
یہ تیری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو
میں سمندر بھی ہوں موتی بھی ہوں غوطہ زن بھی
کوئی بھی میرا نام لے کے بلا لے مجھ کو
تو نے دیکھا نہیں آئینے سے آگے کچھ بھی
خدا پرستی میں کہیں تو نہ گنوا لے مجھ کو
کل کی بات اور ہے میں اب رہوں یا نہ رہوں
جتنا بھی چاہے تیرا آج ستا لے مجھ کو
خود کو میں بانٹ نہ ڈالوں کہیں دامن دامن
کر دیا تو نے اگر میرے حوالے مجھ کو
میں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن
میں ہوں اگر پھول تو جوڑے میں سجا لے مجھ کو
میں کھلے در کے کسی کا ہوں ساماں پیارے
تو دبے پاؤں کبھی آکر چرا لے مجھ کو
ترک الفت کی قسم بھی کوئی ہوتی ہے قسم
تو کبھی یاد تو کر بھولنے والے مجھ کو
بادہ پھر بادہ ہے میں زہر بھی پی جاؤں قتیل
شرط یہ ہے کوئی بانہوں میں سنبھالے مجھ کو






