سنو! آج پهر دیر رات تک جاگتے ہیں
کهلی آنکهوں سے پهر کچھ نئے خواب سجاتے ہیں
کھلے آسمان کے نیچے چاند تاروں سے آنکه مچولی کھیلتے ہیں
جگنوؤں کے سنگ ٹمٹماتے ہیں
شبنم کے قطروں سے عارض تیرے سجاتے ہیں
لیٹ کر سبز گہری گھاس پر آج پهر تجھے سراہتے ہیں
سنگ تیرے باد صبا سے بن جاتے ہیں
جو هاته میں ہو تیرا هاته تو ہم کیا کیا کرجاتے ہیں
سنو! آج پهر دیر رات تک جاگتے ہیں