اک اک ورق لہو میں تر مری پریم کہانی کا

Poet: SM SADIQ SAHIB By: NEHAL GILL, Gujranwala

اک اک ورق لہو میں تر مری پریم کہانی کا
پوچھ نہ کیسے اُجڑا گلشن اک راجے اک رانی کا

چھینا جب تقدیر نے اُس کو مری پیار کی باہوں سے
اتنا روئے اتنا تڑپے صدیوں کھیلے آہوں سے
اب دونوں کی آنکھ میں کب ہےایک بھی قطرہ پانی کا

اک کاغذ کی نِیا میں نے اِک دریا میں چھوڑی تھی
مرے پیار کی طرح صادق عمر ہی اُس کی تھوڑی تھی
ڈوب گئی تو مطلب سمجھا اِس جیون بے معنی کا

 

Rate it:
Views: 603
27 Jul, 2012