اک بار تو آ اک بار تو آ
آنکھوں کو ملے تسکین ایسی
کہ چمن میں چلے پھر باد صبا
بہاروں میں سجے گا سارا جہاں
اک بار تو آ اک بار تو آ
ہو جائیں گے صحرا پھر گلشن
ایسی ہو رواں دل میں دھںکن
خلوت کو بھی ہم کہیں انجمن
ہو جائے صحرا مہکتا چمن
کٹ جائے گی شب ہجر کی مشکل
آجائیگی چہروں پر پھر رونق
مریضوں کو ملے اک شفا ایسی
ہمیشہ کے لیے کہیں غم الوداع
اک بار تو آ اک بار تو آ
راگوں میں ڈھلیں گے کئی نغمے
خوشی کی مانند ہوں غم اپنے
آنکھوں میں سجیں پھر حسین سپنے
زمانہ کرے بیاں پھر قصے اپنے
مرہم سی لگے پھر زخموں پر
کچھ ایسے دیکھ میرے دلربا
اک بار تو آ اک بار تو آ
تو ہی تو ہے میرے اب افسانے میں
بدلتی دنیا کے ہر اک زمانے میں
جدھر جاؤں اسی آشیانے میں
غم اور خوشی کے ہر اک ٹھکانے میں
گل و خوشبو اور چمن تیری عطا
تیری سانسوں سے بنتی ہے باد صبا
اک بار تو آ اک بار تو آ
مل جائے ہمیں منزل اپنی
کٹ جائے گی پھر مشکل اپنی
سجا لیں گے پھر محفل اپنی
یوں ہو جائے داستاں مکمل اپنی
ہو جائے ہم پر بھی نظر کرم
کرتے ہیں صبح و شام اک ہی دعا
اک بار تو آ اک بار تو آ