اک ترا تصور ہی آخری سہارا ہے
Poet: بدیع الزماں سحر By: مصدق رفیق, Karachiاک ترا تصور ہی آخری سہارا ہے
 ورنہ دل کا آئینہ کب سے پارہ پارہ ہے
 
 زندگی خبر بھی ہے بے وفا زمانے میں
 میں نے تیری زلفوں کو کس طرح سنوارا ہے
 
 ایک دل کی تنہائی اور سو غم دوراں
 میں نے درد دنیا پہ درد دل کو وارا ہے
 
 میں ہوں اس کنارے پر تم ہو اس کنارے پر
 بیچ میں سمندر کا کتنا تیز دھارا ہے
 
 دل تڑپ گئے ہوں گے باغ میں عنادل کے
 میں نے بے وفا تجھ کو جس طرح پکارا ہے
 
 ازدحام جلوہ ہے بارش تجلی ہے
 دامن نظر کس نے شوق سے پسارا ہے
 
 لوگ ٹھیک کہتے ہیں قبر پر مری آ کر
 موت سے یہ کیا مرتا زندگی نے مارا ہے
 
 دل کے آبگینے کو ٹھیس لگ گئی کیسے
 کیا کسی نے پھر مجھ کو دور سے پکارا ہے
 
 بول تیرے کانوں سے کس کی چیخ ٹکرائی
 ہائے کتنا لرزیدہ تیرا گوشوارہ ہے
 
 اے سحرؔ چلے آتے تم بھی سیر گلشن کو
 باد نو بہاری ہے شبنمی نظارا ہے
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 