Add Poetry

اک تمنا خیال سے پھر بات بڑھتی گئی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

اک تمنا خیال سے پھر بات بڑھتی گئی
جیسے سویرے کے منتظر پہ رات بڑھتی گئی

اِس گردش محور کو آخر کیا نام دیتا
یوں پہچان میری جیسے اجات بڑھتی گئی

عشق بہتات کو اکثر بھٹکتے ہی دیکھا
وہ بھی تھی فرد خلش ساتھ بڑھتی گئی

تیری رنجشوں نے کہاں کہاں پھول بوئے
میرے چلمن میں یوں خاک بڑھتی گئی

کچھ دیر لیئے دل بہلانے کو نکلے تھے
پھر کیا ہوئا؟ اُن سے ملاقات بڑھتی گئی

ہجر تسکین کو سنتوشؔ پتھر بھی خدا بنے
بشر کی بھی ایسے عالیات بڑھتی گئی

 

Rate it:
Views: 270
06 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets