اک حسیں خواب لیتے جانا یہ دل بیتاب لیتے جانا دیکھے ہیں جو سپنے تیرے ان کا حساب لیتے جانا لکھے تھے جو خط تم نے ان کے جواب لیتے جانا رہتا ہے تو اس دل میں یہ مہکتا گلاب لیتے جانا سیکھ لو پیار کا سبق ہم سے عشق کا نصاب لیتے جانا