اک خوشی جو ملی زمانے میں
کیا برائی ہے مسکرانے میں
ذندگی یوہی گزر جائے گی
دیکھتے ان کو مسکرانے میں
دل لگی ہم بھی کر کے دیکھے گے
کیا مزہ ہے نظر ملانے میں
مجھ کو بزُدل سمجھ رہا ہے وہ
یہ قباحت ہے سر جھکانے میں
مسکرانے کی بات کرتا ہے
جو ہنسا نہ کبھی زمانے میں
چل دیے روٹھ کر پھر اک پل میں
جن کو صدیاں لگی منانے میں
جن کو خد پر یقیں نہیں عالم
وہ لگے ہم کو آزمانے میں