اک دل ہے اور تماشائی بہت
Poet: Rukhsana kausar By: Rukhsana kausar, Jalal Pur Jattan, Gujratاک دل ہے اور تماشائی بہت
مہنگی پڑی تیرے شہر سے شناسائی بہت
تیرے لیے جو ہوئی ہوں رسوا
کس در سے ملے گی اس کی پذیرائی بہت
سادہ سا دل ہے مگر اس میں ہے سمندر پنہاں
اور ان آنکھوں میں ہے تیرے لیے گہرائی بہت
نہ ہنسا کر مجھ پہ تماشائیوں کے جیسے
مار نہ ڈالے مجھے تیری گریزائی بہت
اک بار جھانک میرے من مندر میں
تیرا درپن تیری چاہت مجھ میں سمائی بہت
تو رکھے جہاں قدم وہاں اپنی پلکیں بچھا سکتی ہوں
دیکھ تیرے واسطے ہے مجھ میں مسیحائی بہت
More Love / Romantic Poetry






