اک دل ہے اور تماشائی بہت

Poet: Rukhsana kausar By: Rukhsana kausar, Jalal Pur Jattan, Gujrat

اک دل ہے اور تماشائی بہت
مہنگی پڑی تیرے شہر سے شناسائی بہت

تیرے لیے جو ہوئی ہوں رسوا
کس در سے ملے گی اس کی پذیرائی بہت

سادہ سا دل ہے مگر اس میں ہے سمندر پنہاں
اور ان آنکھوں میں ہے تیرے لیے گہرائی بہت

نہ ہنسا کر مجھ پہ تماشائیوں کے جیسے
مار نہ ڈالے مجھے تیری گریزائی بہت

اک بار جھانک میرے من مندر میں
تیرا درپن تیری چاہت مجھ میں سمائی بہت

تو رکھے جہاں قدم وہاں اپنی پلکیں بچھا سکتی ہوں
دیکھ تیرے واسطے ہے مجھ میں مسیحائی بہت

Rate it:
Views: 339
23 Aug, 2014