آج وجدان سے گرے پیالے
آنکھ میں گھومنے لگے جالے
شمع کی روشنی کا کیا کہنا
اک شرر ہے ہزار متوالے
شکوہ کرنا ہماری ریت نہیں
کیسے کھولیں زبان کے تالے
جانا چاہے تو میں نہ روکوں گی
اور کچھ دن جنوں کو مہکالے
اتنا چاہا ہے ٹوٹ کر تجھ کو
قیس بھی دیکھ لے تو غش کھالے
آج لفظوں پہ لہر آئی ہے
حسن جو چاہے وشمہ لکھوالے