اک محبت؟ محبتیں کی ہیں
دل نے ایسی جسارتیں کی ہیں
باوضو یونہی تو نہیں بیٹھے
تجھے پانے کی نیتیں کی ہیں
جن پہ رہتا ہے ناز لمحوں کو
شوق نے وہ بھی جراتیں کی ہیں
وہ تو سب عشق کا حق بنتا ہے
خاک تم نے عنائتیں کی ہیں
پھول پر وجد ایک طاری ہے
جانے کس نے شرارتیں کی ہیں
اپنی ہستی پہ ڈال کر پھندے
دور کچھ تیری الجھنیں کی ہیں
تیری سانسوں کے حوالے ہم نے
اپنی بے چین کروٹیں کی ہیں
نفس کو توڑا ذات گم کر دی
کیسی کیسی عبادتیں کی ہیں